کچھ علماۓ کرام یا حفاظ کرام اپنے نام سے پہلے مفتی عالم حافظ حاجی غازی لکھتے رہتے ہیں کیا ایسے نام لکھنا جاٸز ہے
الجوا بـــــ
انسان کو بطور تکبر اپنی خوبیوں کو ظاہر کرنا ناجائز ہے اور بنیت خدمت خلق جائز و درست ہے
(حدیث شریف میں ہے
انما العمال بالنیات وانما لکل امرئ ما نوی
اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے اور ہر انسان کے لئے وہی ہے جو اس نے نیت کی
صورت مستفسرہ میں اگر نام سے قبل کوئی بنیت تکبر حافظ و عالم، حاجی، غازی لکھے تو یہ ناجائز ہے اور اگر یہ نیت ہو کہ لوگ اس کا مرتبہ سمجھ کر اس کے قریب ہوں گے جس سے خدمت خلق ہوگی تو یہ بلا شبہ جائز و درست ہے
جیسا کہ
حضرت یوسف علیہ السلام نے عزیز مصر سے فرمایا تھا
قَالَ اجْعَلْنِیْ عَلٰى خَزَآىٕنِ الْاَرْضِۚ-اِنِّیْ حَفِیْظٌ عَلِیْمٌ
(سورہ یوسف پ الآیۃ۵۵)
یوسف نے فرمایا: مجھے زمین کے خزانوں پر مقرر کردو ، بیشک میں حفاظت والا، علم والا ہوں ۔
اس آیۃ کریمہ کے تحت تفسیر صراط الجنان میں بحوالہ خازن و مدارک ہے
فخر اور تکبر کے لئےاپنی خوبیوں کو بیان کرنا ناجائز ہے لیکن دوسروں کو نفع پہنچانے یا مخلوق کے حقوق کی حفاظت کرنے کے لئے اگر اپنی خوبیوں کے اظہار کی ضرورت پیش آئے تو ممنوع نہیں اسی لئے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بادشاہ سے فرمایا کہ میں حفاظت و علم والا ہوں
( خازن، یوسف، تحت الآیۃ ۵۵،۳ / ۲۷)
مدارک، یوسف، تحت الآیۃ ۵۵ ، ص۵٣۵ ، ملتقطاً )
(تفسیر صراط الجنان تحت الآیۃ)واللہ اعلم بالحق والصواب
فقیر محمد ذیشان مصباحی غفر لہ
ایک تبصرہ شائع کریں