
الجواب بعون الملک الوہاب
اللہم ھدایت الی الحق و الصواب
اگر کوئی شخص کسی دوسرے کی طرف سے حج یا عمرہ کرے تو حج یا عمرہ کر سکتا ہے ایسے حج کو حج بدل کہتے ھیں اور اس کی چند صورتیں ہیں جس میں حج بدل کی اجازت ہے۔مذہب حق اہل سنت و جماعت کے مطابق مسلمان اپنے نیک اعمال کا ثواب کسی بھی زندہ مردہ مسلمان مرد یا عورت کو دے سکتا ہے
"در مختار میں ہے کہ "
الاصل ان كلّ من أتى بعبادة ماله جعل ثوابها لغيره "
( ج 4 ص 10 )
"اور رد المحتار میں ہے کہ"
بعبادة ما اى سواء كانت صلاة او صوما او صدقة او قرأة او ذكر او طوافا او حجا او عمرة الى قوله عن المحيط الافضل لن يتصدق نفلا ان يتولى لجميع المؤمنين و المؤمنات لانها تصل اليهم ولا ينقص من أجره شئى " اھ
(١)- جو حج بدل کراتا ہو اس پر حج فرض ہو یعنی اگر فرض نہ تھا اور حج بدل کرایا تو حج فرض ادا نہ ہوا، لہٰذا اگر بعد میں حج اس پر فرض ہوا تو یہ حج اس کے لیے کافی نہ ہوگا بلکہ اگر عاجز ہو تو پھر حج کرائے اور قادر ہو تو خود کرے۔
(٢)- جس کی طرف سے حج کیا جائے وہ عاجز ہو یعنی وہ خود حج نہ کرسکتا ہو اگر اس قابل ہو کہ خود کر سکتا ہے، تو اس کی طرف سے نہیں ہو سکتا اگرچہ بعد میں عاجز ہوگیا، لہٰذا اس وقت اگر عاجز نہ تھا پھر عاجز ہوگیا تو اب دوبارہ حج کرائے۔
(٣)- وقتِ حج سے موت تک عذر برابر باقی رہے اگر درمیان میں اس قابل ہو گیا کہ خود حج کرے تو پہلے جو حج کیا جاچکا ہے وہ نا کافی ہے۔ ہاں اگر وہ کوئی ایسا عذر تھا، جس کے جانے کی امید ہی نہ تھی اور اتفاقاً جاتا رہا تو وہ پہلا حج جو اس کی طرف سے کیا گیا کافی ہے مثلاً وہ نابینا ہے اور حج کرانے کے بعد انکھیارا ہوگیا تو اب دوبارہ حج کرانے کی ضرورت نہ رہی۔
(٤)- جس کی طرف سے کیا جائے اس نے حکم دیا ہو بغیر اس کے حکم کے نہیں ہوسکتا۔ ہاں وارث نے مورث کی طرف سے کیا تو اس میں حکم کی ضرورت نہیں۔
(٥)- مصارف اُس کے مال سے ہوں جس کی طرف سے حج کیا جائے، لہٰذا اگر مامور نے اپنا مال صرف کیا حج بدل نہ ہوا یعنی جب کہ تبرّعاً ایسا کیا ہو اور اگر کُل یا اکثر اپنا مال صرف کیا اور جو کچھ اس نے دیا ہے اتنا ہے کہ خرچ اس میں سے وصول کرلے گا تو ہوگیا اور اتنا نہیں کہ جو کچھ اپنا خرچ کیا ہے وصول کرلے تو اگر زیادہ حصہ اس کا ہے جس نے حکم دیا ہے تو ہوگیا ورنہ نہیں۔
(٦)- جس کو حکم دیا گیا وہی کرے دوسرے سے اس نے حج کرایا تو نہ ہوا
(٧)- سواری پر حج کو جائے پیدل حج کیا تو نہ ہوا، لہٰذا سواری میں جو کچھ صرف ہوا دینا پڑے گا۔ ہاں اگر خرچ میں کمی پڑی تو پیدل بھی ہو جائے گا۔ سواری سے مراد یہ ہے کہ اکثر راستہ سواری پر قطع کیا ہو۔
(٨)- اس کے وطن سے حج کو جائے۔
(٩)- میقات سے حج کا احرام باندھے اگر اس نے اس کا حکم کیا ہو۔
(١٠)- اُس کی نیت سے حج کرے اور افضل یہ ہے کہ زبان سے بھی لَبَّیْکَ عَنْ فُـلَان کہہ لے اور اگر اس کا نام بھول گیا ہے تو یہ نیت کرلے کہ جس نے مجھے بھیجا ہے اس کی طرف سے کرتا ہوں اور ان کے علاوہ اور بھی شرائط ہیں جو ضمناً مذکور ہونگی۔ یہ شرطیں جو مذکور ہوئیں حجِ فرض میں ہیں، حجِ نفل ہو تو ان میں سے کوئی شرط نہیں۔ (ردالمحتار)
(بہارِ شریعت حصہ ششم حج بدل کا بیان، صفحہ 1201)
"فتاوی ہندیہ"
كا الزكاة والصدقة و بدنية محضة كا الصلاة و الصوم ، و مركبة منهما، كا الحج و الانابة تجرى في النوع الاول في النوع الثاني و تجرى في النوع الثالث عند العجز كذا في الكافي
(الباب الرابع عشر في الحج عن الغير ج ١ صفحہ ۲۸۳)
"بدایٔع الصنایٔع"
اما المشتملة علی البدن والمال وھی الحج فلا یجوز فیھا النیابة عندالقدرة ویجوز عند العجز
(جلد ثانی کتاب الحج ،ص/٤٥٤)
و رسولہ اعلم باالصواب
کتبہ؛ فاطمہ زہرا نورانی سنبھلی
ایک تبصرہ شائع کریں