جب لوگ ایک جگہ بیٹھ کر بات چیت کرتے ہیں تو ان کے درمیان خدا موجود ہوتا ہے یہ کہنا چاہئے یا نہیں

جب لوگ ایک جگہ بیٹھ کر بات چیت کرتے ہیں تو ان کے درمیان خدا موجود ہوتا ہے۔ یہ نہیں کہنا چاہئے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ جگہ اور مکان سے پاک ہے۔ عقائد نسفی میں ہے: لایتمکن فی مکان اس کے تحت شرح عقائد نسفی میں ص ۳۳ پر ہے: اذا لم یکن فی مکان لم یکن فی جھۃ لاعلو ولاسفل ولاغیرھما اور وہ جو پارہ ۲۸۔ رکوع ۲۔ میں ہے: مَایَکُوْنُ مِنْ نَّجْوٰی ثَلٰثَۃٍ اِلاَّ ھُوَ رَابِعُھُمْ تو اس آیت کریمہ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں مشاہدہ فرماتا ہے‘ اور ان کے رازوں کو جانتا ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کے درمیان خداتعالیٰ موجود ہوتا ہے تفسیر جلالین میں ہے: ھورابعھم بعلمہ اور علامہ صاوی نے فرمایا: قولہ بعلمہ ای وسمعہ وبصرہ ومتعلق بھم قدرتہ وارادتہ ۱ھ۔ اور تفسیر مدارک میں اس آیت کریمہ کے تحت ہے: یعلم مایتنا جون بہ ولایخفٰی علیہ ماھم وقد تعالٰی عن المکان علوا کبیرا ‘۱ھ وھو تعالٰی اعلم بالصواب۔

Post a Comment