دھوبی کو جو کپڑے دھلنے کیلئے جاتے ہیں ان میں پاک اور ناپاک ملے جلے ہوتے ہیں،اس لئے دھوبی کے دھونے کے بعد ان کپڑوں کے پاک یا ناپاک واپس آنے کے بارے میں دو صورتیں ہیں پہلی صورت یہ ہے کہ دھوبی اگر جاری پانی یا اتنے بڑے حوض میں کپڑے دھوتا ہے جسکا رقبہ سو ہاتھ یا اس سے زیادہ ہے تو سب پاک یا ناپاک کپڑے پاک ہو جائیں گے
علامہ ابن نجیم مصری فرماتے ہیں جو چیز یقین سے ثابت تو وہ زائل نہیں ہوتی مگر اس طرح کے یقین سے،اور یقین سے مراد ظن غالب ہے
اور علامہ علاءالدین الحصکفی لکھتے ہیں بہرحال(ناپاک کپڑے) بڑے گھڑے میں دھونے یا کثیر پانی ان پر ڈالنے یا پانی کے ان پر جاری ہو جانے سے مطلقاً وہ پاک ہو جائیں گے بغیر کسی شرط کے
اور علامہ ابن عابدین اس کے تحت لکھتے ہیں غدیر سے مراد کثیر پانی ہے جو جاری پانی کے حکم ہے
اور دوسری صورت یہ ہے کہ اگر دھوبی تھوڑےپانی میں کپڑے دھوتا ہو تو دھوبی کو جو کپڑے دھونے کے لیے دیے جاتے ہیں ان کے بارے میں حکم یہ کہ اگر وہ کپڑے پاک ہیں تو وہ دھوبی کے پاس دھلنے کے بعد بھی پاک سمجھے مانیں جائیں گے اور ناپاک تھے تو دھلنے کے بعد بھی ناپاک منے جائیں گے اس لیے کہ شریعت ک قاعدہ یہ ہے کہ جو چیز یقین سے ثابت ہو تو جب تک اس کے خلاف یقین یا ظن غالب نہ ہو وہ اپنی پہلی حالت پر برقرار رہے گی لہزا جب تک پاک کپڑے کی ناپاکی کا یقین نہیں ہوگا وہ پاک مانے جائیں گے اور اس طرح جب ناپاک کپڑے کی پاکی کا یقین نہیں ہوگا وہ ناپاک سمجھے جائیں گے
ایک تبصرہ شائع کریں