سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید جس کے اوپر گزشتہ کئی سالوں سے آسیبی اثر ہے ابھی چند دن قبل اس نے آسیبی اثر کی حالت میں اپنی بیوی سے کہا تو مجھ سے طلاق لیگی؟ طلاق طلاق طلاق لیکن آسیبی اثر زائل ہونے کے بعد زید قرآن پاک اور اپنے بچوں کی قسم کھاکر کہتا ہے کہ جو کچھ ہوا اس کا علم مجھے نہیں کہ میں نے کیا کہا
 دریافت طلب امر یہ ہے کہ ایسی صورت میں طلاق واقع ہوئی یا
نہیں، اگر ہوئی تو کون سی برائے کرم حکم واضح فرمائیںد  

جواب

الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب 
صورت مستفسرہ میں اگر آسیبی اثر کی وجہ سے زید کی عقل زائل ہو گئی ہو یا وہ معتوہ ہو گیا ہو کہ سمجھ درست نہ رہی ہو، باتوں کا کوئی ٹھکانہ نہ رہتا ہو کبھی اچھی باتیں کرتا ہو پھر فورا خرافات بکنے لگتا ہو تو طلاق واقع نہیں ہوئی 
 اور اگر ایسی صورت نہ ہو تو طلاق واقع ہو گئی پھر اگر اس کی بیوی مدخولہ ہے تو طلاق مغلظہ واقع ہو گئی کہ بغیر حلالہ حلال نہیں ہو سکتی اور اگر غیر مدخولہ ہے تو پہلی طلاق سے بائنہ ہو گئی پھر طلاق کا محل نہ رہنے کی وجہ سے بعد کی دو طلاقیں لغو ہوئیں اب اگر چاہے تو باہم رضا مندی سے دوبارہ نکاح کر سکتا ہے حلالہ کی ضرورت نہیں 

فتاویٰ ہندیہ میں ہے 
  وکذلك المعتوہ لا یقع طلاقه أیضا وھذا إذا کان فی حالة العته اما في حالة الافاقة فالصحیح أنه واقع ھکذا في الجوهرة النیرة 

کتاب الطلاق ج ،١ ص، ٣٨٧ ط، دار الکتب العلمیہ بیروت

  إذا طلق الرجل امرأته ثلاثا قبل الدخول بھا وقعن علیھا، فإن فرق الطلاق بانت بالأولی ولم تقع الثانیة والثالثة وذلك مثل أن یقول أنت طلاق طالق طالق وکذا إذا قال أنت طلاق واحدة وواحدة وقعت واحدۃ کذا في الھدایة ( ایضا ٤٠٩) 

  واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

دلاور پور،محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا

1 تبصرے

  1. ہمارے فتاویٰ کو اپنی ویب سائٹ پر جگہ دینے کے لیے بہت بہت شکریہ. اللہ کریم آپ کی خدمات کو قبول فرما کر دارین کی سعادتوں سے مالا مال فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین بجاہ جد الحسن والحسين ﷺ

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں